Advertisement

BONZER NOVELIANS : Meri Zindagi Tum Se Hai By Jiya Zubairi COMPLETE pdf

میری زندگی تم سے ہے


از جیا زبیری


Jiya Zubairi wrote many famous novels in her own Various Style..

Enjoy this..


🍁Sneak Peak🍁






گھر کا گیٹ کھلا ہوا تھا۔ وہ حیران ہوتا گیٹ سے اندر داخل ہوا۔ اس کے جوتے کیچڑ سے لت پت ہو گئے تھے۔ “یہ شرفو کتنا لاپرواہ ہو گیا ہے یوں گیٹ کھلا چھوڑ کے پتہ نہیں کہاں مر گیا ہے۔” وہ بڑبڑاتا ہوا اندر کی جانب بڑھا۔ ابھی پہلی سیڑھی پہ قدم رکھا ہی تھا کہ ایک زنانہ ہاتھ نے اس کا راستہ روک لیا۔ وہ ابھی حیران ہوتا کلائی میں پڑے گولڈ کے بریسلیٹ کو دیکھ رہا تھا کہ اس ہاتھ نے چٹکی بجائی۔ “اے مسٹر! اس طرح منہ اٹھائے گھر میں گھسے چلے آ رہے ہو۔ کسی نے تہذیب نہیں سکھائی۔” اس کے کانوں میں مترنم آواز سنائی دی۔ وہ ابھی تک حیرت سے گنگ تھا۔ “جلال ہاؤس میں لڑکی اور وہ بھی اتنی خوبصورت۔۔۔۔یا اللہ۔۔۔!” وہ چکرا کر رہ گیا۔ وہ لڑکی ایک ہاتھ میں وائپر پکڑے دوسرا ہاتھ کمر پہ رکھے اسے کڑی نگاہوں سے دیکھ رہی تھی۔ “کیا دادا جان نے ملازمہ رکھ لی۔۔۔۔ لیکن وہ توسخت خلاف ہیں پھر یہ۔۔۔۔۔۔شکل سے تو بالکل بھی ملازمہ نہیں لگتی۔” جہانگیر نے دل ہی دل میں سوچتے ہوئے اس کا جائزہ لیا۔ کندھوں تک آتے ریشمی کالے بال، کالی سیاہ آنکھیں، گلابی تراشیدہ ہونٹ، سیاہ اور سرخ رنگ کے امتزاج کا جدید تراش خراش کے کپڑے پہنے وہ لڑکی ملازمہ کہیں سے بھی نہیں لگ رہی تھی۔ جہانگیر کے اس طرح دیکھنے پہ اسے غصہ آ گیا۔ “اے مچھڑ!” اس نے غصے سے کہا تو جہانگیر نے ایک دم پیچھے مڑ کر دیکھا۔ “میں تم سے ہی مخاطب ہوں۔” وہ انگلی سے اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولی۔ “ تمہیں تمیز نہیں ہے۔ کبھی کوئی حسین لڑکی نہیں دیکھی۔ ایسے گھور کیا رہے ہو۔” اس کے گھورنے پہ وہ جزبزہو گئی۔ اسے اپنی مونچھوں کی توہین کہاں برداشت ہونی تھی۔ “شکل دیکھی ہے تم نے کبھی اپنی، حسین نہیں سنگین لگتی ہو۔ میرے گھر میں کھڑی ہو کر مجھے ہی تمیز سکھا رہی ہو۔” وہ بھلا کیوں پیچھے ہٹتی۔ “تم نے بھی لگتا کبھی غور سے اپنی شکل نہیں دیکھی۔ ہونق لگتے ہو اور اوپر سے یہ سلطان راہی جیسی مونچھیں۔۔۔ یخ۔۔۔۔ دیکھ کے ہی گھِن آتی ہے۔” “تم۔۔۔۔۔تمہاری ہمت کیسے ہوئی میری مونچھوں کے بارے میں ایسا کہنے کی؟ ہو کون تم۔۔۔جہانگیر نے مٹھیاں بھینچ کر اپنے اشتعال پہ قابو پانے کی کوشش کی۔ اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ اسے اٹھا کے باہر پھینک دے۔ “ ہم سلطانِ بہاولپور ، سلطانِ اعظم کی چہیتی بیٹی رضیہ سلطان ہیں۔” اس نے اپنے دونوں بازو پھیلائے اور گردن اکڑا کر شاہانہ انداز میں بولی۔ اس کے تعارف پہ جہانگیر کو مزید تاؤ آ گیا۔ اس نے ایک جھٹکے سے اسے بازو سے پکڑ کر کھینچا تو اس کا سر جہانگیر کے سینے سے جا ٹکرایا۔ “تمہارا دماغ خراب ہے یا جان بوجھ کر ڈرامے کر رہی ہو۔ سیدھی طرح بتاتی ہو یا بازو سے پکڑ کر باہر نکال دوں۔” اس کی آنکھیں غصے سے سرخ ہو رہی تھیں۔ طارق شور سن کر نیچے آیا تو یہ منظر دیکھ کر بوکھلا سا گیا۔ “ جہانگیر یہ کیا کر رہے ہو؟ چھوڑو اسے؟”



TO READ 👇

&

DOWNLOAD 

(G. Drive)

Mediafire Link

Meri Zindagi Tum Se Hai By Jiya Zubairi


Post a Comment

0 Comments